شادی شُدہ جوڑوں سے گزارش!
اگر آپ ایسا سوچتے تو ہر گز ایسا مت سوچیں، کہ ہماری”بےجوڑ“ شادی ہوئی ھے کیونکہ میرا جیون ساتھی مُجھ سے بالکل مُختلف بلکہ میری الٹ ھے.
یعنی میرے جیسا نہیں.
تو جان لیجئے!!
جوڑا ہمیشہ الٹ ہی ہوتا ھے تب ہی جوڑا بنتا ھے.
کُچھ نہیں تو اپنے جوتوں پر ہی غور کر لیجیے.
دونوں بظاہر ”پرفیکٹ“ لگتے ہیں لیکن غور کیجیے تو دونوں ہی ایک دوسرے سے مُختلف ہیں.
ایک جیسے ہوں تو انکا جوڑ پھر کوئی دوسرا ھے.
یاد رکھئے…!!
دیکھیں ۔۔۔۔!!!
ہم اپنے دائیں ہاتھ میں دوسرے کا دائیاں ہاتھ لے کر ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔۔
کیا چل سکتے ہے ۔۔۔؟؟
نہیں نا ۔۔۔
تو یاد رکھیں ۔۔۔
ہم سب”پزل“ میں پیدا ہوئے ہیں اور جُڑ کر ایک دوسرے کو مکمل کرتے ہیں.
ایک کی کمی دُوسرا پُوری کرتا ھے.
اس لئے اپنا جیون کسی غلط فہمی میں برباد نہ کریں.
چیزوں کو قبول کرنا سیکھیں.۔۔۔
نکاح کے وقت “قبول ھے” محض الفاظ نہ تھے بلکہ یہ عہد تھا کہ تمام کمی بیشی کے ساتھ سب کچھ قبول ھے.۔۔۔
دیکھیں ”Idealism“ ایک دھوکہ ھے، فریب ھے، سراب ھے، زندگی رومانوی ناولوں، ڈائجسٹوں کے فرضی قصے کہانیوں، ڈراموں اور فلموں سے یکسر مُختلف ہوتی ھے.
ایک دُوسرے کو ”جیسا ھے، جہاں ھے“ کی بُنیاد پر قبول کیجیے.
یہی قبولیت، یہی ایکسیپٹینس زندگی میں سکون لاتی ھے.
ایکسیپٹ کرنا سیکھئے. ایکسیپٹ کر لیئے جائیں گے.۔۔۔۔
خُوابوں اور سرابوں کے پیچھے دوڑنے والے بالآخر ”بند گلی“ میں جا پہنچتے ہیں جہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوتا، واپسی کی ساری راہیں مفقود ہو جاتی ہیں.
اپنی سو فیصد پسند کا جوڑا بنانے کی جُستجو کرنا ایک مقبول فلسفہ ھے.
لیکن…
اگر ازدواجی زندگی کی رعنائیوں کو انجوائے کرنا ھے تو مقبولیت نہیں، قبولیت کو معیار بنائیے، زندگی آسان ہوجائے گی.
سدا خوش رہیں۔۔۔۔
الله ربّ العزت آپ کو صالح بنائے اور صالحین کا ساتھ دے دنیا و آخرت میں۔ آپکو ایسے زوج (ساتھی) سے نوازے جو آپکے ایمان کی تقویت، رب کے تقرب کا زریعہ بنے؛ جسکے ساتھ چلتے آپکا ہر لمحہ ربّ کی اطاعت میں بسر ہو ۔۔
آمین ۔۔۔۔ثم آمین۔۔